ارفع کریم۔۔۔۔۔۔۔۔ تم پوری قوم کو سوگوار کر گئیں

میرے موبائل کی گھنٹی بجی، کال اٹھائی تو دوسری طرف میرا ایک صحافی دوست سسکیوں میں بمشکل اتنا کہہ پایا کہ ارفع کریم مر گئی اورپھر وہ زاروقطار رونے لگا، اس لمحے شاید میں نے پہلی مرتبہ ارفع کریم کو ایک خبر کے زاویئے سے ہٹ کر سوچا، یہ نہیں کہ میں ارفع کریم کی قابلیت اور کارناموں سے ناواقف ہوں تاہم ایک صحافی کی ڈیسک پر آنے والی خبر محض الفاظ کا ایک ایسا مرقع ہوتی ہے جسے مزید دلچسپ بنانے کے علاوہ شاید ہی کوئی خیال دامن گیر ہوتا ہو، اگر ہر خبر سے احساس کا رشتہ جوڑ لیا جائے تو ایک صحافی کیلئے کام کرنا خاصا مشکل ہو جائے تاہم ارفع کریم کی موت کی خبر نے ایک لمحے کیلئے مجھے سن کر دیا، میری آنکھوں کے سامنے ساری خبریں کسی منظر کی طرح چلنے لگیں ، ارفع نے 2006میں محض نو سال اور سات ماہ کی عمر میں مائکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کااعزاز حاصل کیا تھا، بہت سے لوگ شاید اس بات سے لاعلم ہو ں کہ ارفع کریم کا یہ ریکارڈ ایک دوسرے پاکستانی طالبعلم بابر اقبال نے اس وقت توڑ دیا تھا جب بابر اقبال نے اسی سال نو سا ل اور سات ماہ کی عمر میں نہ صرف مائکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا بلکہ ارفع کریم کی طرح صدارتی ایوارڈ بھی حاصل کیا، ڈیرہ اسمعیل خان سے تعلق رکھنے والے بابر اقبال کے پاس کم عمر ترین XNAگیم ڈویلپر، مایئکرسافٹ سرفیس ڈویلپر، سرٹیفائیڈ انٹرنیٹ ویب پروفیشنل، سرٹیفائیڈ وائرلیس نیٹورک ایڈمنسٹریٹر، مائکرو سافٹ اسٹوڈنٹ پارٹنر، مائکرو سافٹ سرٹیفائڈٹکنالوجی اسپیشلسٹ کا اعزاز بھی ہے، بابر اقبال ان دنوں دبئی میںمائکرو سافٹ کے ساتھ نہ صرف کام کر رہے ہیں بلکہ تربیت کے مختلف مراحل میں بھی ہیں ، اگرچہ ارفع کے پا س کم عمر ترین ما ئکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا منفرد اعزازکچھ عرصہ ہی رہابہر حال ارفع کریم نے ملک کے مثبت تاثر کو اجاگر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے یہاں تک کے مائکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کو کہنا پڑا کہ ارفع کریم پاکستان کا دوسرا چہرہ ہے، پاکستان کے اہم صنعتی شہر فیصل آباد کی چک نمبر 4JBرام دیوالی میں پیدا ہونے والی ارفع سچ میں سپر جینئس تھی، اگر اس کو محض ایک پروگرامر کے طور پر لیا جائے تو یہ ارفع کے ساتھ ذیادتی ہوگی، ڈھائی سال کی عمر میں ارفع کریم جو آواز سنتی تھی، اس کینقل کر لیتی تھی، وہ ایک اچھی نعت خواں تھی، ارفع ایک بہترین شاعرہ بھی تھی، اس کی انگریزی کی بعض نظمیں انتہائی گہری فکر کی نشاندہی کرتی ہیں، ارفع جب بل گیٹس سے ملی تو اس نے بل گیٹس کو اپنی ایک نظم بھی سنائی تھی جو خود بل گیٹس کے بارے میں تھی، لیفٹننٹ کرنل اختر کریم رندھاوا کی اس ہونہار بیٹی نے 2005میں مادر ملت فاطمہ جناح ایوارڈ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا،اس کے علاوہ دبئی میں جب انٹرنیشنل انفارمیشن ٹکنالوجی فورم کا انعقاد ہوا تو اس میں ارفع کے اعزاز میں خصوصی نشست رکھی گئی تھی، اس فورم میں بھی ارفع کو بیشمار اعزازات سے نوازا گیا، ان میں سب سے دلچسپ فلائٹ سرٹیفکیٹ کا ایوارڈ تھا، جی ہاں! ارفع نے دبئی کے فلائینگ کلب میں محض دس سال کی عمر میں ہوائی جہاز اڑایا تھا، بارسلونا میں مائکرو سافٹ کے تحت جب ٹیک ایڈ ڈویلپرز کانفرنس ہوئی تو ارفع پانچ ہزار ڈویلپرز میں واحد پاکستانی تھی، اکثر احباب شاید اس بات سے بھی لاعلم ہوں کہ پاکستانی کرکٹ اسٹار وقار یونس ارفع کریم کے فرسٹ کزن ہیں۔

ارفع مرگی کی بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئی ، جہاں اس کو دل کا دورہ پڑا، ارفع کو وینٹی لیٹر کی اذیت سے بھی گذرنا پڑا، بل گیٹس نے ارفع کی ناساز طبیعت کا سن کر اس کے امریکہ علاج کی بھی پیشکش کی تھی، یہ 2005کے بعد بل گیٹس کا ارفع کے حوالے سے دوسرا رابطہ تھا،بہرحال 2فروری 1995کو جنم لینے والی حیرت انگیز صلاحیتوں کی مالک اسبچی نے 14جنوری کو رات 09:50پر دم توڑ دیا، آج پوری قوم سوگوار ہے، میں نے بہت سے ایسے لوگوں کی آنکھوں کو بھی نم دیکھا ہے جو بڑے سے بڑے سانحے کو ہنس کر ٹال جاتے ہیں، اچھے لوگوں کے ساتھ بڑا ہی عجیب مسئلہ ہے، یہ جلدی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، میں اس تحریر کے ذریعے ارفع سے متعلق اپنے آنسووں کو ضبط کرتے سوچ رہا ہوں کہ ارفع کے والدین پر کیا گذری ہوگی، ارفع ان کا غرور تھی، ہونا بھی چاہیے، وہ تھی بھی تو ایسی لائق کہ اس کو بس سراہا جائے، والدین کا غرور ٹوٹ گیا، قوم کا فخر چھن گیا، اے موت تو واقعی ایک نلخ حقیقت ہے

About Usman Ghazi

I'm Journalist, Script writer
This entry was posted in Usman Ghazi and tagged , , , , . Bookmark the permalink.

1 Response to ارفع کریم۔۔۔۔۔۔۔۔ تم پوری قوم کو سوگوار کر گئیں

  1. Pingback: جب بلاگ کی تحریر کتاب کا حصہ بن گئی | Usman Ghazi Blog

Leave a comment