صدر زرداری کے استعفے کی اندرونی کہانی


صدر زرداری منگل کی رات عارضہ قلب کے کے باعث پاکستان سے دبئی روانہ ہو گئے، صدر زرداری کے ہمراہ ان کے دیرینہ رفیق ڈاکٹر عاصم؛ مشیر براے انسانی حقوق مصطفی کھوکھر اور دیگرنجی اسٹاف بھی دبئی گیا ہے، صدر زرداری کی جگہ فاروق ایچ نائیک نے بطور قائم مقام صدر کے طور پر سنبھال لی ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری بھی پاکستان میں موجود ہیں، صدر زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اوراتوار کے روز امریکی صدر بارک اوبامہ سے ٹیلیفونک گفتگو کہ بعد دبئی روانہ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ خبریں سرگرم ہیں کہ صدر زرداری استعفی دے دینگے،56 سالہ صدر زرداری کی طبیعت اتوار کے روز حکومتی وزراء سے ایک اجلاس کے دوران ناساز ہوئی ، میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے علاج کروانے سے انکار کیا تھا تاہم پیر کے روز بلاول بھٹو   سے ملاقات کے بعد بیٹے کے اصرار پرعلاج کیلئے دبئی روانہ ہوئے، بلاول بھٹو صدر زرداری نے اس ملاقات میں سندھی ٹوپی پہن رکھی تھی اورعام طور پر وہ سندھی ٹوپی پہننے سےگریز کرتے ہیں، یہ بات بھی اہم ہے کہ جب ان کے والد خرابی صحت کی وجہ سے دبئی میں طبی معائنہ کرا رہے ہیں ایسے میں بلاول بھٹو پاکستان میں سیاسی امور نمٹا رہے ہیں، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بدھ کے روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا، ملاقات میں پارٹی کو چاروں صوبوں میں تنظیمی امور مضبوط کرنے اور عوامی مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے بعض فوری اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا، ذرائع کے مطابق ملاقات میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملک گیر عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا،  دبئی روانگی سے قبل صدر زرداری نے قا ئم مقام صدر فاروق ایچ نائک، وزیر اعظم گیلانی اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک سے بھی اہم ملاقات کی تھی، واضح رہے کہ ماضی میں صدر کی بیرون ملک روانگی سے قبل ان کی اس طرح کی مصروفیات کے بارے میں خبریں یا تو مخفی رکھی جاتی تھیں یا پھر اس بارے میں بہت ہی کم بتایا جاتا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری کو چھہ سال قبل سب سے پہلا دل کا ایک معمولی دورہ پڑا تھا جس کی وجہ سے وہ لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج بھی رہے ہیں، دبئی میڈیا کے ذرائع کے مطابق صدر زرداری امریکن ہسپتال میں داخل ہیں، جہاں ان کی ایم آر آئی کی گئی ہے، ہسپتال ذرائع نے دبئی کے میڈیا کو بتایا ہے کہ صدر زرداری کو اس سے قبل دل میں تین اسٹنٹ ڈالے جاچکے ہیں، بدھ کے روز امریکن ہسپتال میں صدر زرداری سے متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن الراشد المکتوم نے نے ملاقات بھی کی ہے، غیر ملکی جریدےفارن پالیسی  کی ویب سائٹ  دی کیپل کے بلاگ  نے سب سے پہلے صدر زرداری کے ممکنہ استعفعے کی شائع کی، واضح رہے کہ میمو گیٹ اسکینڈل کے حوالے سے بھی سب سے پہلی رپورٹ فارن پالیسی کے بلاگ دی کیبل پر شائع ہوئی تھی ،فارن پالیسی بلاگ کی رپورٹ کے مطابق صدر زرداری خرابی صحت کے باعث مستعفی ہوسکتے ہیں، میمو گیٹ اسکینڈل کے معاملے پر صدر زرداری کو سخت دباو کا سامنا ہے، بلاگ میں شائع ہونے والی رپورٹ میںایک نامعلوم سابق امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پچھلے دنوں صدر اوباما نے جب صدر زرداری سے فون پر بات کی تو وہ لاتعلق سے لگے اور ان کی گفت گو بے ربط تھی۔ صدر زرداری میمو گیٹ اسکینڈل کی وجہ سے خود پر شدید دبائو محسوس کر رہے ہیں۔ امریکی حکومت میں یہ سوچ بڑھتی جارہی ہے کہ صدر زرداری نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ ان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور اب یہ صرف کچھ وقت کی بات ہے۔ امریکی حکومت کے بعض حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ صدر زرداری کو پیر کے روز دل کا معمولی دورہ پڑا ہے اور وہ دبئی چلے گئے ہیں، امریکی حکومتی حلقوں میں صدر زرداری کے مستعفی ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں۔ اس معاملے پر ان ہاوس تبدیلی کا آپشن زیر غور آچکا ہے۔ بلاگ کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر شجاع نواز نے کہا ہے کہ منصوبے کے تحت صدر زرداری عہدہ چھوڑ دیں گے اور صدر کی جگہ انہی کی جماعت کی کوئی شخصیت لے گی، بلاگ کی رپورٹ میں میں صدر زرداری کی انجیو پلاسٹی کا بھی دعوی کیا گیا ہے تاہم دبئی میں امریکن ہسپتال کے ذرائع نے صدر زرداری کی انجیو پلاسٹی کے امکان کو رد کیا ہے، فارن پالیسی کے بلاگ کے مطابق ایک پاکستانی ذریعے کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کو پیر کے روز بتایا گیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ان کے مجوزہ خطاب میں اپوزیشن کا کوئی رکن اور مسلح افواج کے سربراہان احتجاجاً شرکت نہیں کریں گے، صدر زرداری کی دبئی روانگی کے بعد بارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی موخر ہو گیا ہے، صدر آصف علی زرداری نے چاردسمبر کو اعلان کیا کہ وہ میموگیٹ سکینڈل پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے، رپورٹ کے مطابق صدر زرداری کی دبئی روانگی سے قبل اعلی سطحی ملٹری افسران کے سخت اصرار پر ان کو آرمی کے ڈاکٹرز نے چیک کیا تھا اور ان کی طبیعت کو معمول کے مطابق قرار دیا تھا ، صدر زرداری کو آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں لے جایا گیا تھا،  صدر زرداری کو ائر ایمبولینس میں دبئی لے جایا گیا ہے، جس کی حکومتی ذرائعوں نے سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صدر زرداری معمول کی پرواز سے دبئی روانہ ہوئے ہیں، صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے صدر کی دبئی روانگی کے بارے میں جو خبر جاری کی تھی اس کا متن معمول سے ہٹ کر ہے جس کی وجہ سے ہی مقامی ذرائع ابلاغ میںصدر زرداری کے استعفی کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں لیکن صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے قیاس آرائی، خیالی اور غیر درست قرار دیا ہے۔حالانکہ ماضی میں فرحت اللہ بابرصدر سے منسوب کسی خبر کی تردید کے متن میں من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹی خبروں جیسے الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں، دوسری جانب وزیر داخلہ رحمان ملک نے پراسرار حالات میں اچانک صدر زرداری کی بیرون ملک روانگی کے تناظر میں بدھ کو یہاں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے ان کی رہائش گاہ پر ڈیڑھ گھنٹے کی انتہائی اہم ملاقات کی ، موجودہ صورتحال میں صدر زرداری کے انتہائی قریبی اور بااعتماد ساتھی کی امریکی سفیر سے ان کی رہائش گاہ پر کی جانے والی ملاقات کو وفاقی دارالحکومت کے سیاسی حلقے انتہائی اہمیت دے رہے ہیں، ذرائع کے مطابق ملاقات میں رحمن ملک نے امریکی سفیر کو صدر زرداری کی اچانک دبئی روانگی سمیت کئی دیگر معاملات سے بھی آگاہ کیا، یہ بھی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ یرون ملک ایک درجن سے زائد پاکستانی سفیروں کی تبدیلی بھی اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ آصف زرداری صدر کے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں، ادھر پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے، غالب امکان یہی ہے کہ بطور صدر یہ صدر زرداری کا دبئی کا آخری دورہ ہے، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اب صدر زرداری واپس وطن نہیں آئیں گے، میمو گیٹ اسکینڈل پر ملتری قیادت صدر زرداری سے ناخوش ہے، وکی لیکس کے تحت یہ انشاف کیا گیا تھا کہ جنرل کیانی نے 2009 میں امریکی سفیر سے ملاقات میں صدر زرداری کو ہٹانے کے حوالے سے بات کی تھی، میمو گیٹ اسکینڈل، نیٹو حملے اور نیوز ویک میں منصور اعجاز کے دعوے جس میں کہا گیا تھا کہ صدر زرداری کو ایبٹ آباد آپریشن کا علم تھا، حالات صدر زرداری کے حق میں نہیں ہیں, پاکستانی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا دعوی ہے کہ صدر زرداری آرمی کہ خوف سے اب وطن واپس نہیں آئیں گے، ممکنہ طور پر آرمی ایکشن کی صورت میں وزیراعظم گیلانی کے استعفی دینے کا امکان ہے جبکہ پی پی ارکان پارلیمنٹ بھی استعفوں کے حوالے سے شدید دباو میں ہیں، اہل نظر کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی مخدوش صورتحال کے نتیجے میں بلاول بھٹو زرداری تحریک چلائیں گے جبکہ صدر زرداری فی الحال دبئی میں بیٹھ کر ہی معاملات چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں اورحالات کے انتہائی خراب ہونے کی صورت میں صدر زرداری استعفی  دےدینگے

About Usman Ghazi

I'm Journalist, Script writer
This entry was posted in Exclusive Reports and tagged , , , , , , . Bookmark the permalink.

2 Responses to صدر زرداری کے استعفے کی اندرونی کہانی

  1. Naghma Habib says:

    It is true that condition created by PPP does not favour President Zardari.

  2. Rashid says:

    I expect a court decision to hang Zardari in treason case. Letting him get away with all this means spineless judiciary system at least. However, I am also amused to read that Shuja Nawaz is director of American think tank. I wonder how and when America decides to appoint a Muslim (as the name indicates) as the leading character of an outfit which is involved in worldwide mayhem in the interest of the US alone. Some comments, please?

Leave a comment